والدین اور نفسیاتی مسائل
بہت سے والدین اپنی ھادوری خواہشیات بچوں کے ذریعے پوری کرنا چاہتے ہیں ۔بچے کی صلاحیت نہیں دیکھتے کہ ڈاکڑ انجینئر بننے کے قابل ہے یا نہیں جو انسان دنیا میں آیا مختلف صلاحیتوں کے ساتھ ایا ہے ۔قدرت کا یہ کمال ہے ہر آدمی دوسرے آدمی سے مختلف ہے اور لا تعداد خوبیوں کا مالک ہے ۔۔کیونکہ والدین خود ڈاکڑ نہ بن سکے ۔بچوں کو ڈاکڑ انجینئر بننا چاہتے ہیں۔ممکن ہے وہ کسی اور مہارت میں اتنا اچھا ہو کہ ایسا اچھا نام کما جائے جس کے مقابلے میں ڈاکڑی اور انجینئر کچھہ نہ ہو ۔
خود اخلاقی امراض کا شکار ہوتے ہیں اور بچوں کو ولی اور نیک دیکھنا چاہتے ہیں ۔
خود میاں بیوی آپس میں لڑتے جھگڑے ہیں اور اپنے بچوں کو ایک دوسرے کے ساتھ پیار سے رہنا دیکھنا چاہتے ہیں ۔ بچے ماں باپ کے لکچر سے زیادہ نہیں سیکھتے بلکہ عملی کردار زیادہ اثرانداز ہوتا ہے ۔نفسیاتی تجربات یہ ظاہر کرتے ہیں انسان زیادہ نقل سے سکھاتا ہے اور عقل سے کم۔بچوں کی ماں کی بچوں کی شخصیت سازی میں بہت زیادہ اور اہم حصہ ہوتا ہے بنسبت باپ کے۔
اوپر بلا بیان کردہ تضاد کی زندگی والدین کے لیے سبب بنتی ہے stress, depression اور anxiety کا ۔گھروں کا ماحول خراب ہو جاتا ہے۔گھر گھر نہیں رہتے بلکہ جہنم بن جاتے ہیں۔سب کچھ ہونے کے باجود گھر میں کچھ نہیں ہو تا۔گھروں میں والدین ہوتے ہیں گھروں میں محبت ہوتی ہے ورنہ مکان ہوتے وہاں میاں بیوی اور بچے رہتے ہیں۔
۔ان مسائل کا حل
1:جو خاوند آپنی بیوی کو عزت دیتا ہے اور بیوی خاوند کی خیرخواہ ہو اس گھر میں بھلائی اور خیر ہوتی ہے
2: والدین کا اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل ہونا چاہیے ۔اللہ کی ذات بہت بڑی ہے اس کا عقل احاطہ نہیں کر سکتی
3:والدین LMG کلچر کا حصہ نہ بنیں LMG سے مراد لوٹ مار گروپ اور جو والدین محنتی ہوتے ہیں اپنی بسات کے مطابق محنت کرتے ہیں اور فصیلہ اللہ پر چھوڑ تے ہیں ۔خود بھی صبروشکر کرتے ہیں اور بچوں میں بھی صبر وشکر کا مادہ پیدا کرتے ہیں اور جب کوئی آزماش آے اور بچوں کے اچھے مستقبل کے لئے اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ دعائیں مانگتے ہیں ان کے بچے دنیوی اور آخرت کے اعتبار سے بڑی خوبیوں کے مالک ہوتے ہیں