پاکستان سے آنے والے چیف سیکرٹری آجی جی ،فنانس سیکرٹری قبول نہیں،بیرسٹر سلطان

باغ (محمود راتھر  سے)صدر کشمیر پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ چیف سیکرٹری ،آئی جی،فنانس سیکرٹری ،چیف الیکشن کمشنر اور ججز کی تعیناتی کا اختیار حکومت پاکستان کے پاس ہے ،70سالوں سے آزاد کشمیر کا یہ ہی نظام چل رہا ہے،اب اس نظام میں تبدیلی ناگزیر ہو چکی ہے، چیف سیکرٹری ،آئی جی،فنانس سیکرٹری پاکستان کے قبول نہیں ،بلکہ ان تعیناتیوں کا اختیار آزاد کشمیر حکومت کے پاس ہونا چائیے،لینٹ آفیسران آزاد کشمیر میں اب قبول نہیں کریں گئے،وزارت امور کشمیر کو فوری توڑا جائے،کشمیر کونسل وفاق اور آزادکشمیر کے درمیان رابط کاری کا کام کرے، اور رابطہ کاری دونوں اطراف کے سیاستدانوں کے درمیان ہو گئی ،فاروق حیدر کا جانا ٹھہر گیا،پاکستان کے الیکشن سے قبل لیگی حکومت کی چھٹی ہونے جا رہی ہے،بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتیوں کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ دائر کر رہے ہیں جس کے لیے قانونی ٹیم سے مشاورت مکمل کر لی ہے،سپریم کورٹ سے بھی کہیں گے کہ وہ توہین عدالت کی کارروائی کریں ، وزیر اعظم فاروق حیدر جب اپوزیشن میں تھے تو ایکٹ74میں ترامیم اور کشمیر کونسل توڑنے کے مطالبے کر رہے تھے برسر اقتدار آنے کے بعد وہ اب خاموش ہو چکے ہیں ،فاروق حیدر اسمبلی میں جب اپوزیشن لیڈر تھے تو چوہدری مجید سے ملے ہوئے تھے اور اب پیپلز پارٹی فاروق حیدر سے ملی ہوئی ہے ،حقیقی اپوزیشن تحریک انصاف کر رہی ہے ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی نائب صدر تحریک انصاف آزاد کشمیر سرداربشارت بادشاہ کی رہائشگاہ پر میڈیا سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر انکے ہمراہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات سردار امتیاز ،مرکزی نائب صدر سردار بشارت بادشاہ ،مرکزی سیکرٹری سردار صداقت حیات ،عنصر ابدالی ،حفیظ لرحمن ایڈووکیٹ ،سید اشفاق گردیزی ،سید اخلاق گردیزی ،راجہ فاروق ،سردار زرطیف بادشاہ،ڈاکٹر عبد الماجد ،ساجد عباسی ،عاشر شجاع اور دیگر بھی موجود تھے، میں جب ریاست کا وزیر اعظم تھا تو میں نے ریاستی تشخص پر آنچ نہ آنے دی پاکستان کی چار حکومتوں سے مقابلہ کرنا پڑا لیکن کشمیریوں کی عزت اور غیرت کا سودا نہیں کیا اور نہ ہی میں نے تعصب کی سیاست کی میرا بد ترین مخالف بھی مجھ پر تعصب کی سیاست اور کرپشن کا الزام نہیں لگا سکا،عمران خان نے نواز شریف کو بے نقاب کیا جس کی وجہ سے پاکستا ن کے تمام چھوڑے بڑے لوٹیڑے پریشان ہیں تاریخ عمران خان کے کردار کو ہمیشہ یاد رکھے گی ،پاکستان میں الیکشن کے نتیجے میں عمران خان وزیر اعظم منتخب ہوں گے او را س کے اثرات آزاد کشمیر میں بھی پڑیں گے اور یہاں تحریک انصاف کی حکومت بنے گی ،ماضی میں جس طرح پاکستان میں دھاندلی ہوئی نوازشریف نے اُس سے دس گنا زیادہ دھاندلی آزاد کشمیر میں کروائی اس لیے کہ نواز اور مودی گٹھ جوڑ تھا جو کشمیر سے آزاد ی کی تحریک کو ختم کرنے کے لیے اپنے من پسند لوگوں کو بر سرے اقتدار لائے برطانیہ میں ملین مارچ کے بعد ہندوستان سرکار اس قدر پریشان تھی کہ مودی نے نواز شریف سے گٹھ جوڑ کر کے دھاندلی کے ذریعے مجھے اسمبلی سے باہر رکھا گیا ،انہوں نے کہا کہ میں حکومت پاکستان سے مایوس ہوں نواز شریف جیسا وکیل ہمارا ہو گا تو پھر سمجھیں ہمارا مسئلہ کشمیر ختم ،انہوں نے کہا میں جب ریاست کا وزیر اعظم تھا تو میں مجاہد اول سردار عبد القیوم سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بیرونی ممالک کے دورے پر ساتھ لے کر جاتا تھا اور مسئلہ کشمیر پر جاندار بات ہوتی تھی لیکن اب صورت حال مختلف ہے وزیر اعظم فاروق حیدر سرکاری خرچے پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے بحری جہاز پر لٹکتے رہے اور جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر میرا سبجیکٹ ہی نہیں ہے جبکہ صدر آزاد کشمیر بیرونی دنیا میں مسئلہ کشمیر جس انداز سے اجاگر کر رہے تھے اُس سے پوری دنیا میں کشمیریوں کی جگ آسائی ہوئی انہوں نے کہا کہ ان حکمرانوں کی تحریک آزاد کشمیر پر سرے سے کوئی ترجیحات نہیں ہیں ،قومی کشمیر کمیٹی جس کے چیئر مین شروع دن سے مولانا فضل الرحمن ہیں اور اس کمیٹی کے پاس بڑے وسائل بھی موجود ہیں مولانا فضل الرحمن ان سے مستفید ضرور ہو رہے ہیں البتہ مسئلہ کشمیر پر اس کی کارکردگی مایوس کن ہے ،انہوں نے کہا کہ وزارت امور کشمیر کو توڑا جائے ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں جب 73کا آئین بنایا جا رہا تھا تو اُس وقت مجاہد اول سردار عبد القیوم خان غازی ملت سردار ابراہیم خان ،کے ایچ خورشید خان ،میرے والد محترم چوہدری نور حسین اور پی پی پی کے علی جان شاہ نے ذوالفقار علی بھٹو سے ملاقات کی اور کہا کہ ہمیں کشمیرکونسل منظور نہیں ، جس پر ذوالفقار علی بھٹو نے کہا کہ کیا آپ کشمیر کو خود مختار بنانا چاہتے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے تو ذوالفقار علی بھٹو نے کہا کہ کشمیر کونسل آزاد کشمیر اور پاکستان کے سیاسی قائدین کے درمیان رابطہ کاری کے لئے بنائی جا رہی ہے اور اس کا چیئر مین وزیر اعظم پاکستان کو اس لیے بنایا جا رہا ہے کہ وہ دونوں اطراف کے قائدین کے درمیان کو آرڈنیشن قائم کرینگے لیکن سب کچھ اس کے بر عکس ہو رہا ہے حالیہ انتخابات میں ن لیگ نے چار ارب روپے کشمیر کونسل سے آزاد کشمیر کے انتخابی نتائج تبدیل کرنے کے لیے بطور سیاسی رشوت استعمال کیے جس کی وجہ سے آزاد کشمیر میں پیسہ کامیاب ہو گیا ،انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں دھاندلی کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر ہمارا موقف کمزور ہو جاتا ہے جب ہم یہ کہتے ہیں مقبوضہ کشمیر میں فراڈ انتخابات ہوتے ہیں تو دونوں طرف دھاندلی سے الیکشن ہونگے تو عالمی سطح پر ہمارا کیس کمزور ہو جاتا ہے ،انہوں نے کہا کہ جس ملک کا وزیر اعظم انڈیا سے ملا ہوا وہاں کی وزارت خارجہ کا مسئلہ کشمیر پر کیا رول ہو سکتاہے ،پاکستان کے اس رول سے سخت مایوسی ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ دونوں اطراف کی کشمیری قیادت ایک ساتھ پوری قوت سے سیز فائر لائن کو توڑ ڈالیں گے جس کی تیاریاں کی جا رہی ہیں حریت قیادت نے حمایت کا اعلان کر دیا جبکہ آزاد کشمیر کی قیادت بھی تعاون کریگی ،برطانیہ سے ایک ہزار افراد فرائس سے 300اور اس طرح پوری دنیا سے ہزاروں کی تعداد میں کشمیری سیز فائر لائن توڑنے کیلئے ایک ساتھ مارچ کرینگے جس سے عالمی برادری خود با خود انوال ہو گی ،امریکہ مسئلہ کشمیر پر کشمیریوں کی رائے جاننا چاہتا ہے 5مرتبہ امریکی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے بریفنگ کے لیے مجھے بلایا میں نے انہیں انٹرا کشمیر ڈائیلاگ کی تجویز دی ہے جس میں ریاست کے دونوں اطراف کی قیادت مل کر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرے ،انہوں نے کہا کہ نواز شریف کلبھوشن یادیو کی پھانسی رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں خود بھارت کو لے کر گیا جس کی منصوبہ بندی جندال ملاقات میں ہوئی تھی جس کا اظہار مریم نواز نے کیا انہوں نے کہا کہ 9/11کے بعد مخصوص حالات کے باعث حریت پسندوں نے گن چھوڑ دی تھی لیکن برہان وانی کی شہادت کے بعد اور بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کی وجہ سے مسئلہ جدوجہد پھر سے شروع ہو چکی ہے ،نواز شریف کو سزا کشمیریوں کے خون سے غداری کی وجہ سے ملی ہے ،پاکستان کے جس بھی حکمران نے مسئلہ کشمیر سے غداری کی وہ نشان عبرت بن گیا ،انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے دھاندلی کر کے ریاستی عوام کے مینڈیٹ کو چرایا اور اوپر سے وزارت خارجہ کے ایک آفیسر کو ریاست کا صدر بنا کر کشمیری نیشنل ازم کو ہوا دی انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وزراء اور حکمران سرکاری فنڈز خرچ کر کے بیرون ممالک میں سیر و تفریح کے لیے جاتے ہیں جبکہ میں اپنے وسائل خرچ کر کے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے بیرون ممالک جاتا ہوں اور ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کی نمائندگی کرتا ہوں ،انہوں نے کہا کہ فاروق حیدر آزاد کشمیر میں گڈ گورننس کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے گڈ گورننس اور میرٹ صرف نعروں کی حد تک ہے ،آزاد کشمیر میں قدرتی وسائل اور معدنیات وافر مقدار میں ہیں آزاد کشمیر میں کھربوں روپے کے قیمتی پتھر چوری ہو رہے ہیںجن کی حفاظت کا کوئی سسٹم موجود نہیں، صدر کشمیر پی ٹی آئی بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی برسر اقتدارآکر تمام محرمیوں کا ازالہ کرے گی لینٹ آفیسران کے بجائے ریاست کے ملازمین سے ہی چیف سیکرٹری ،آئی جی اور فنانس سیکرٹری تعینات کریںگے کشمیریوں کو دنیا میں جا کر اب خود اپنا مسئلہ بیان کرنا ہو گا ،ایکٹ 74میں آئینی ترامیم فوری کی جائیں اور ریاست کی حکومت کو وسائل پر حق اختیار دلوائیں گے قبل ازیں باغ آمد کے بعد بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے تحریک انصاف کے کارکنوں سے بھی ملاقاتیں کیں ۔