یوم یکجہتی کشمیر
میںبسنے والے کشمیری اور پاکستانی یوم یکجہتی کشمیر کے طو رپرمناتے ہیں۔اور اس دن کے موقع پر ہمارے تمام قومی ،سیاسی ،ومذہبی رہنما کشمیریو ں کی سفارتی واخلاقی حمایت جاری رکھنے کا عزم بھی کرتے ہیں ۔جدوجہد آزادی کشمیرکی تحریک نے قوم میں آزادی کی ایک نئی روح بیدار کی ہے اور اس تحریک کی جدوجہد کامیابی کیساتھ ساتھ کی عالمی فرم کو اجاگر کررہے ہیں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سات دہائیوں سے یہ مسئلہ خطے کے امن کے لیے سنگین خطرہ بناہوا ہے دوسری طرف پاک بھارت تعلقات مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیے بغیر بہتر ہونا ناممکن ہیںمسئلہ کشمیر کواب زندہ حقیقت تسلیم کرتے ہوئے کشمیری عوام کو نتیجہ خیزمذاکراتی عمل کو بنانے بھارت کے ظلم وستم کا ڈٹ کرمقابلہ کرتے ہوئے کشمیری عوام نے ہمیشہ اپنا حق غضب کئے جانے کیخلاف آواز بلند کی ہے ۔یہ آواز جدوجہد کرنے والوں کے حساسات کا ایک ایسا وجود ثابت ہوئی ہے کہ آج عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کی سنگینی اورحساسیت کوتسلیم کیاجارہاہے ۔کشمیریوں کی جدوجہد آزادی 70سال پر محیط ہے لیکن ہم سرزمین جموں وکشمیر کی تاریخ کامطالعہ کریں تو پتا چلتا ہے کہ اس علاقے کے لوگوں کی آزادی اور حریت کی تحریک صدیوں پر پھیلی ہوئی ہے وہ مغلوں کا دور ہویا افغانوں کا سکھوں کا ہویا پھر ڈوگروں کا کشمیری عوام اورخصوصیت کے ساتھ کشمیری مسلمان ہر دو ر میں آزاد ی کی شمع کو فروضا ں کرنے کے لیے اپنے خون ورگ جانوں کا نذانہ پیش کرتے رہے ۔کشمیری عوام نے کبھی بھی دل سے غلامی کوقبول نہیںکیا ۔اور کسی نہ کسی صورت مصروف جدوجہد رہے ۔مغلیہ دور میں سری نگر میں بننے والی مسجد میں برسوں تک نماز نہ پڑھنا بھی کشمیری عوام کی اس ناراضگی اور برہمی کااظہار تھا ۔کشمیری عوام کا معاشی استصحال کرنے کے ساتھ ساتھ ان کو روحانی کرب اور اذیت میں مبتلاکرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جاتاتھا ۔وہ ان کی مذہبی زندگی ہویا سماجی سرگرمیاں ان پر بھی مکمل طور پر ڈوگرہ مہاراجہ کی نظر تھی مسلمانوں کی تہذیب ثقافت اور مذہب کو مسنخ کرنے کی پوری کوشش کی جارہی تھی ۔تاکہ ریاست جموںوکشمیر متحدہ ہندوستان میں رقبہ کے اعتبار سب سے بڑی ریاست ہونے کے ساتھ ساتھ واضع مسلم اکثریت کی ریاست بھی تھی ۔مقبوضہ کشمیر میں ایک طرف تو مجاہدین اپنے ایمان افروز کارناموں سے آزادی کی منزل کو قریب تر لارہے ہیں اور دوسری طرف ان آزادی وہ حریت کامطالبہ کرنے والوں کو گولی سے خاموش کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔لیکن ّآزادی کی جولہر مسلمانوں کے اندر دوڑ گئی ہے اب اسے اوچھے ہتھکنڈوں سے نہیں روکا جاسکتا اوروہ دن دور نہیں جب سار ا کشمیر آزادی کے اس نور سے جگمگااٹھے گا ۔آج پوری دنیا کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کامظاہر ہ کررہی ہے تو بھارت کو یہ احساس اورادراک کرناچاہیے کہ اس بنیادی مسئلے کوحل کرکے ہی خطے میںامن وسلامتی کی ضمانت فراہم کی جاسکتی ہے ۔69سال سے مسئلہ کشمیر سردخانے کی نذرہے بھارت کی نیت اس مسئلے کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے یہ امر خوش آئندہ ہے کہ تحریک آزاد ی کشمیر کادیا یوں جل رہاہے کہ 5فروری کو اسی روشنی حق کے متوالوں کے ردعمل سے مزید پھیلتی جاتی ہے ۔جدوجہد آزادی میں کشمیری نتہا نہیں ظلم وزیادتی قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے باوجود جوقوم غاصب کا ڈٹ کرمقابلہ کررہی ہے اس کی پشت پر پوری دنیا کے مسلمان کھڑے ہیں ۔بھارت موقع پرست ہے اورپاکستان پرالزام عائد کرنے میں کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا ۔پاکستان اور بھارت کے درمیاںاگر مسئلہ کشمیر حل ہوجائے تو برصغر پاک وہند کے امن کو لاحق خطرات تقریبا ختم کوجائیں گے ۔اور یہاں کے لوگ سکھ اور چین کا سانس لے سکیں گے مسلمانوں کی انتھک محنت قربانیوں اور قائد اعظم محمدعلی جناح کی شاندار قیادت اور سیاست کے نتیجے میں انگریز کو ہند وستان چھو ڑ کرجانا پڑا ۔اور برصغیر میں ایک نیا ملک پاکستان معرض ووجود میں آیا ۔بھارت اپنی ہٹ دھرمی پرقیام ہے نہ تو وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کو خاطر میںلارہا ہے اور نہ کشمیریوں کی جدودجہد کو بھی مدنظر نہیں رکھ رہاکے کشمیر کے مسئلہ کو زندہ رکھ کروہ اپنی عوام کی فلاح وبہبودسے زیادہ اپنے جنگی بجٹ پر خرچ کررہاہے ۔مسئلہ کشمیرکے حوالہ سے اقوام متحدہ کی قراردادیں روڈ میپ ہوسکتی ہیں اس مسئلہ کو حل کرنا ناگزیز ہو گیاہے ۔اقوام متحدہ کی قراردادیں تو موجود ہیں لیکن ان کی طرف توجہ دلانے کی ضرورت ہے پاکستان اپنے وجود کے دن سے ہی اپنے کشمیری مسلمانوں کی آزادی کی غیر مترلزل حمایت اور وکالت کرتا چلا آرہاہے تاہم 1990سے اس کے علامتی اظہار کے لیے باقاعدہ طو رپر ایک دن مقرر کیاگیا ہے ۔اس روز کشمیراور پاکستان کوملانے والے تمام پلوں اور انٹر ی پوانیٹس پر انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بنائی جاتی ہیں ۔تمام سیاسی اور دینی اور سماجی جماعتوںکے بنیروں تلے لوگ سٹرکوںپر نکل آتے ہیں ۔صرف ایک ہی نقطہ کہ کشمیریو !ہم تمہارے ساتھ ہیں پر اپنے جذبات کا پھر پور اظہار کرتے ہوئے پوری دنیا کو بتلا رہے ہوتے ہیں کہ کشمیری عوام اور ہم لازم وملزم ہیں ۔کشمیر اور پاکستان کا رشتہ خالص اور فطری ہے ۔اور اس دن کویوم یکجتی کے طور پرمناکر یہ عملی طو رثابت کیاجاتا ہے کہ پاکستانی عوام کشمیریوں کی اخلاقی سیاسی،سماجی ،اور ہر طرح کی مدد جاری رکھے ہوا ہے اور یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب کشمیریوں کا حق استصواب رائے دیاجائے جو ان کا بنیادی اور پیدائشی حق ہے ۔۔04-02-2018