کوٹلی یونیورسٹی میں کروڑوں کی مالی بے ضابطگیوں ،سالانہ 15کروڑ کا خسارہ

میرپور(عتیق احمد سدوزئی)کوٹلی یونیورسٹی میں کروڑوں کی مالی بے ضابطگیاں،تا حال انکوائری کمیٹی نہ بن سکی،یونیورسٹی گرائونڈ اور لان بیوٹیفکیشن منصوبوں میں 50 لاکھ سے زائد فنڈز میں خرد برد، ڈائریکٹر فنانس شاہد حسین نذیر پر 9 لاکھ سے زائد رقوم ٹھیکیدار کے نام پر جعلی چیک پاس کر کے نکلوانے کا الزام، سابق و موجودہ وائس چانسلر کی ملی بھگت سے کوٹلی یونیورسٹی تباہی کے دھانے سالانہ 15 کروڑ خسارے پر پہنچ گئی۔ تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی آف کوٹلی آزادکشمیرمیں مالی بے ضابطگیاں اور خرد برد اپنے عروج پر پہنچ چکی، فرقان اینڈ سنز نامی کنسٹرکشن کمپنی کے مالک محمد فرقان نے رجسٹرار یونیورسٹی کو لکھے گئے اپنے خط میں انکشاف کیا کہ یونیورسٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹرپلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ مبشر اور ایس ڈی او سہیل نے اسکی کمپنی کے نام سے جعلی چیک بنا کر یونیورسٹی سے گرائونڈ لیول کروانے کے پیسے وصول کئے ۔ ٹھیکیدار محمد فرقان کے مطابق یونیورسٹی کے دونوں افسران نے اس سے بلڈوزر مشین ماہانہ 1 لاکھ 20 ہزار روپے کرائے پر لی اور یونیورسٹی کا گرائونڈ لیول کروایا ، چار ماہ تک مشین استعمال کروانے کے بعد جب رقم کا تقاضہ کیا گیا تو انہوں نے بلڈنگ کلاس رومز کی مد میں اضافی بل بنا کر پیسے ایڈجسٹ کرنے کی پیش کش کی۔ جسے اس نے ٹھکرا دیا، دونوں افسران نے اسے چار ماہ کا رینٹ مبلغ 1 لاکھ 45 ہزار روپے ادا کیا جبکہ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس کے ساتھ ساز باز کر کے فرقان اینڈ سنز کمپنی کے نام پر گرائونڈ لیویل کروانے کی بھاری رقم جعلی چیک بنوا کر وصول کر لی۔ سودہ بازی نہ ہونے پر دونوں نے ٹھیکیدار کی جانب سے کلاس رومز کی تعمیراتی کام کو رکوا دیا اور جواز پیش کیا کہ ٹھیکیدار نے سٹیل ڈیزائن ناقص تعمیر کیا ہے جبکہ سٹیل ڈیزائن یونیورسٹی کی جانب سے منظور شدہ تھا۔جس پر دوبارہ تین بار ڈیزائن اور سٹیل ٹیسٹ کئے گئے اور پھر جا کر ٹھیکیدار کو کلاس رومز پر لینٹر ڈالنے کی اجازت دی گئی۔ رجسٹرار یونیورسٹی کو دی گئی درخواست میں فرقان نے الزام عائدکہ کہ ڈپٹی ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ، ایس ڈی او نے گرائونڈ لیول کروانے کا کام 10 لاکھ روپے میں کروایا جس کے جعلی چیک فرقان اینڈ سنز کے نام سے جاری کروائے گئے۔ واضح رہے کہ ڈائریکٹر فنانس کی ملی بھگت کے بغیر یہ رقم یونیورسٹی کے خزانہ سے نکلوانا ناممکن ہوتا ہے۔ دوسری جانب یونیورسٹی لان کی بیوٹیفکیشن میں بھی ڈائریکٹر فنانس اور ماتحت افسران کی ملی بھگت سے 56 لاکھ روپے کی خرد برد کی گئی، ذرائع کے مطابق لان بیوٹیفکیشن کا ٹینڈر سب سے زیادہ ریٹ دینے والے ٹھیکیدار کو دیا گیا تاہم شور اٹھنے پر ٹینڈر منسوخ کر دیئے گئے بعد ازاں گلگت بلتستان کے غیر معروف اخبار میں ٹینڈر نوٹس شائع کروا کر منشاء برادرز نامی کنسٹرکشن کمپنی کو دیا گیا۔ یونیورسٹی لان کی بیوٹیفکیشن کے لئے 18 لاکھ کی مالیت کے پودے ڈونیشن میں آئے جبکہ ٹھیکیدار نے محض 3 لاکھ روپے کے پودے یونیورسٹی میں لگائے جبکہ ڈونیشن کئے گئے پودوں کا ریکارڈ غائب کرتے ہوئے ٹھیکیدار کے ساتھ ملی بھگت کر کے یونیورسٹی خزانے کو 56 لاکھ روپے کی پھکی دی گئی۔ ذرائع کے مطابق یونیورسٹی لان کی بیوٹیفکیشن کے لئے جن پودوں کی خریداری کاغذوں میں ظاہر کی گئی یونیورسٹی میں ان پودوں کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔واضح رہے کہ ڈائریکٹر فنانس شاہد نذیر خود کو سابق وزیراعظم سردار سکندر حیات خان کا بھانجا ظاہر کرتے ہیں اور اسی تعلق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یونیورسٹی میں کرپشن کرتے ہیں ۔