ہم نے کینیڈا سے خارجہ تعلقات بہتر کیوں نہ کیے ؟

وہ خوش شکل ہے ، سمارٹ ہے ، سٹریٹ فارورڈ ہے ، اس میں طاقت مچلتی نظر آتی ہے ، وہ پرجوش ہے ، وہ مخلص دکھتا ہے ، وہ انسانی حقوق کا بہت بڑا علم بردار ہے ، اپنی کابینہ میں اس نے بہت سی وزارتیں اقلیتی ممبروں کو دی ہوئی ہیں، وہ فیمینسٹ بھی ہے ، وہ ایک مکمل پیکیج ہے۔ اس کی مثالیں دنیا بھر میں دی جاتی ہیں، اس کے فین دنیا بھر میں اس طرح پائے جاتے ہیں جیسے کسی کھلاڑی یا فلم سٹار کے ہوتے ہیں۔ لوگ اس کی ایک جھلک دیکھنے کے دیوانے ہیں۔ کینیڈا کا وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو آج کل انڈیا میں ہے ۔ وہ اپنی فیملی کے ساتھ وہاں پہ گیا، خوب سیر و تفریح کی، سیاسی ایجنڈا ابھی کچھ پتہ نہیں لیکن خبریں یہ ہیں کہ مودی صاحب جسٹن کو بالکل بھی نہیں لفٹا رہے ۔ کون مودی؟ وہی مودی جو براک اوباما کے آنے پہ لہلوٹ ہو گئے تھے ، وہی مودی جو ڈونلڈ ٹرمپ کو جادو کی جپھیاں ڈالتے نہیں تھک رہے تھے ، وہی مودی جو ابوظہبی میں شیخوں کی آگے بچھے جا رہے تھے ، وہی مودی جو ایرانیوں سے بات کرتے تھے تو ان کی مسکراہٹ نہیں رکتی تھی، وہ مودی جنہوں نے پچھلے مہینے اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو کو اندرا گاندھی ائیرپورٹ دہلی پہ لینڈ کرتے ہی بے تابی سے باہوں میں بھر لیا تھا وہ نریندر مودی اب تک جسٹن کے ساتھ ایک بھی تصویر مارکیٹ میں نہیں لا سکے ، اس کی وجہ کیا ہے ؟
جسٹن کی اب تک جتنی بھی تصویریں مارکیٹ میں آئی ہیں ان میں وہ تن تنہا کسی بڑے پروٹوکول کے بغیر بھارت میں گھومتے نظر آ رہے ہیں۔ کبھی تاج محل کے سامنے بیوی بچوں کے ساتھ کھڑے ہیں، کبھی گاندھی جی کے آشرم پہ جاتے ہیں، کبھی کسی اور جگہ ہیں، جہاں بھی ہیں کلہم اکیلے اور کیژول سے نظر آتے ہیں۔ یہ ان بطور وزیر اعظم کینیڈا بھارت کا پہلا سرکاری دورہ ہے ، جدھر کا رخ کرتے ہیں ہاتھ جوڑ کے نمستے سٹائل میں فوٹو بنواتے ہیں، وہی تصویریں دبا دب اخباروں میں چل رہی ہیں، انڈیا کی واوا پبلسٹی مفت میں ہو رہی ہے لیکن اس سے ٹھیک والا فائدہ کیوں نہیں اٹھایا جا رہا؟ تین چار دن ہو گئے اور ایک بھی سینئر حکومتی اہلکار ان سے آ کے نہیں ملا، کیوں؟
شاید اس وجہ سے کہ ادھر کینیڈا میں ساڑھے چار لاکھ سے زیادہ سکھ رہتے ہیں۔ وہ ان کی آبادی کا 1.4 فیصد ہیں۔ سب موج میلے میں ہیں، کسی کو شکایت بھی کسی قسم کی نہیں، ایک گڑبڑ ہے ۔ ان میں سے بہت سارے سکھ خالصتان تحریک کے حامی ہیں۔ مطلب وہ چاہتے ہیں کہ انڈیا میں سے سکھوں کو ان کا الگ حصہ ملنا چاہیے اور باقاعدہ ایک ملک بنانا چاہیے جو پیورلی سکھوں کا ہو۔ وہ لوگ ادھر سے کینیڈا تب آنا شروع ہوئے تھے جب بھارتی فوج نے امرتسر میں گولڈن ٹیمپل پہ چڑھائی کر دی تھی۔ فوج چاہتی تھی کہ علیحدگی پسندوں کو پکڑا جائے لیکن یہ بیوقوفانہ قدم اٹھانے کے بعد اچھے خاصے فساد ہوئے اور اندرا گاندھی بھی اسی چکر میں اپنے باڈی گارڈز کے ہاتھوں قتل ہو گئیں۔
اب ہوا یوں کہ جیسے جسٹن وہاں کینیڈا میں ہماری مسجدوں میں جاتا ہے ، ہندوں کے مندروں کی حاضری بھرتا ہے اسی طرح ایک دن وہ گورودوارے چلا گیا۔ پچھلے سال سکھوں نے اسے اپنے کسی تیوہار میں بلایا اور وہ بھولا بادشاہ پہنچ گیا۔ ادھر خالصتان والی پارٹی نے اپنے جھنڈے شنڈے لگائے ہوئے تھے ، 1984میں گولڈن ٹیمپل فسادات میں ان کا جو لیڈر بھارتی فوج کے ہاتھوں مرا تھا اس کی تصویریں لگائی ہوئی تھیں، کچھ نعرے بازیاں ہوئیں، جسٹن ٹروڈو بھی مزے سے گپ شپ لگا کے آ گیا۔ اب جو تصویریں نکلیں تو انڈین باقاعدہ مائنڈ کر گئے کہ یار یہ چکر کیا ہے ؟ سرکاری طور پہ کینیڈا کا وزیر اعظم اگر خالصتان چاہنے والوں کی تقریب میں جاتا ہے اور اس کی تصویریں بھی ان کے ساتھ آتی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ انہیں اینڈورس کر رہا ہے کہ ہاں بھئی یہ خالصے ٹھیک کہتے ہیں، انہیں الگ وطن بنانے دو۔ تو اب یہ بھارتیوں کے وقار کا معاملہ تھا۔ ان کے فوجی بھی تگڑے ہوتے ہیں، انہوں نے بھی مائنڈ کیا کہ یار جو بندہ ہم نے مارا تھا اس کے پوسٹر کس چکر میں پوری دنیا کا دوبارہ سے گشت کر رہے ہیں؟
کھربوں ڈالر کی امپورٹ ایکسپورٹ والا پارٹنر اور اس کو ایسے بھرم دکھائے جا رہے ہیں۔ یہ کمال ہے۔ اس کے پیچھے جو آخری وجہ تلاش کی جا سکتی ہے وہ جسٹن ٹروڈو کابینہ میں پانچ سکھوں کی موجودگی ہے ۔ جس وقت اس نے اپنی کابینہ بنائی تھی اس وقت سکھ چار تھے ، پانچویں وزیر بعد میں آئے ۔ تو ان میں سے ایک سکھ ہرجیت سنگھ کینیڈا کے وزیر دفاع بھی ہیں۔ اب بھارت میں کل ملا کے دو سکھ اس وقت مودی حکومت کے منسٹر تھے ۔ ایک مانیکا گاندھی تھیں، ایک ہرسمرت کور تھیں۔ تو جسٹن بھائی نے کہیں بیان دے دیا کہ میری کابینہ میں مودی حکومت سے زیادہ سکھ ہیں۔ لو جی انڈیا کی موجودہ سرکار کے ساتھ سکھوں کی بات کرنا تو بیلو دی بیلٹ وار کرنے والی بات ہے ، اب خدا جانتا ہے ٹروڈو موج مستی میں کہہ گئے یا جان بوجھ کے طعنہ دیا، ہوا یہ کہ وہی بات آج تک مودی صاحب کو یاد ہے ۔ ان کا سارا ٹھنڈا پن اسی چکر میں ہے کہ جسٹن نے ہمت کیسے کی سکھوں کو اتنی ویلیو بخشنے کی اور پھر وزیر دفاع تک بنا دینے کی؟
ہم نے اس صورتحال سے کتنا فائدہ اٹھایا؟ ویسے تو جو بھی طاقت خارجہ پالیسی کنٹرول کرتی ہے اینٹی انڈیا نعرے مارے جاتے ہیں لیکن 2015میں جب ٹروڈو وزیر اعظم بنا تب سے اب تک ہم نے کینیڈا سے کتنے تعلقات بنا لیے ؟ جب ہمیں نظر آ رہا تھا کہ مودی اور جسٹن قریب نہیں آ سکتے تو ہم نے کیا سٹریٹیجی بنائی؟ ان کی دالیں ہمارے یہاں آتی تھیں، ہم نے وہ بھی منگوانا بند کر دیں۔ سالانہ چالیس کروڑ ڈالر کا ٹیکا انہیں لگا کے ہم نے فرمائش کی کہ بھئی تم ہماری ٹیکسٹائل مصنوعات کو ٹیکس کے بغیر کینیڈا آنے دو، ہم تمہاری دالیں خرید لیں گے ۔ تجارت ایسے ہوتی ہے ؟ کینیڈا انڈیا سے کھاد، لوہا، سٹیل، قیمتی پتھر، ٹیکسٹائل، کاغذ، موٹر سائیکل، سائیکل، دوائیں اور پتہ نہیں کیا کیا منگواتا ہے ، ہم آج تک ان کا کتنا شیئر توڑ پائے ہیں؟
مسئلہ یہ ہے کہ ہماری حب الوطنی نعروں تک محدود ہے ۔ انڈیا سے دوستی کرنے والا برا ہے ، دشمنی کرنے والا اچھا ہے لیکن دشمنی آج کل کے دور میں صرف گالیاں دینے یا ہتھیار اٹھا کے چڑھ دوڑنے کا نام نہیں ہے ۔ دشمنی نبھانی ہو تو بابا معیشت کے میدان میں آ کے دا دکھانے ہوتے ہیں۔ ہم ابھی تک انیس سو ساٹھ باسٹھ والی دشمنی میں پڑے ہوئے ہیں۔ ایسے نہیں ہوتا یار۔ دوستی کی جائے ، دشمنی رکھی جائے جو مرضی کر لیجیے لیکن کہیں اپنا فائدہ تو نظر آئے ۔ مودی امریکہ، اسرائیل، ایران، عرب امارات، سعودی عرب ہر جگہ معانقے کرتے پھر رہے ہیں کل ملا کے دو سلاٹس نسبتا خالی تھیں ان میں سے بھی ایک پر ہو ہی جائے گی۔ بیس فروری 2018 کو یہ کالم لکھا جا رہا ہے ، ایک دو دن میں نریندر مودی بھی مل ہی لیں گے ، گھر آئے مہمان سے کون اتنی بے اعتنائی دکھاتا ہے ۔ مسئلہ ہمارا رہ جائے گا، ہم آج بھی ریمبو والے پوز میں کھڑے ہیں۔ کیا بھارت کے ان بڑھتے خارجہ تعلقات کا مقابلہ ہم چین اور ترکی والی دوستی سے کریں گے یا کوئی اور آپشن بھی ہمارے پاس ہے ؟
نہ، کوئی آپشن نہیں ہے ۔ ہم نے ابھی فیصلہ کرنا ہے کہ نواز شریف کتنے ایک نااہل قرار دئیے جا سکتے ہیں۔ ابھی ہم نے منتخب سیاستدانوں کو نیب کے پھندے لگانے ہیں۔ ابھی ہم نے چنے ہوئے لیڈروں کی صداقت اور امانت کا فیصلہ نئے سرے سے کروانا ہے ۔ ابھی ہم نے سیاسی لیڈروں کی شادی پہ اظہار خیال فرمانا ہے اور ہاں ابھی تو ہم نے لبیک تحریک کو بھی حکومت میں لے کے آنا ہے تاکہ خارجہ پالیسی پہ امپیکٹ گھنی شو شا کے ساتھ آئے !