میرپورہسپتال میں سوائن فلو کا خطرہ برقرار،حکام نے چشم پوشی کرلی

میرپور(عتیق احمد سدوزئی) ڈی ایچ کیو ہسپتال میرپور میں سوائن فلو کا خطرہ، کشمیر انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی ایک وارڈ سیل کر نے کے بعد دوبارہ کھول دی گئی، جاں بحق نرسنگ سپرنٹنڈنٹ مدثرہ الماس کا ہاسٹل روم بدستور سیل،، عملے کو ماسک پہنا دیئے گئے، ویکسین دی گئی نہ سب کے ٹیسٹ کروائے گئے۔ ترجمان ڈی ایچ کیو ہسپتال برائے سوائن فلو ڈاکٹر عظیم رتیال وضاحتیں دینے میں مصروف، حفاظتی اقدامات نہ اٹھائے جا سکے۔ تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میرپور میں سوائن فلو کا خطرہ بدستور موجود مگر ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی اقدامات نہ اٹھائے جا سکے،ترجمان ہسپتال وضاحتوں میں مصروف مگر سوائن فلو سے جاں بحق ہونے والی مدثرہ الماس کا ہاسٹل روم سیل کر دیا گیا ہے جہاں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں۔ دوسری جانب KIC میرپور کی ایمرجنسی وارڈ جہاں پر مدثرہ الماس زیرعلاج رہیں تھیں کو کچھ دن سیل رکھنے کے بعد دوبارہ مریضوں کے لئے کھول دیا گیا جبکہ انکے ساتھ اسی وارڈ میں زیرعلاج رہنے والے دیگر مریضوں کے نہ تو سوائن فلو کے ٹیسٹ کروائے گئے اور نہ کے آئی سی کے بیشتر عملہ اور سٹاف کے ٹیسٹ کروائے گئے۔ کے آئی سی میرپور میں سٹاف اور عملہ کو ماسک فراہم کئے گئے ہیں جسے پہن کو وہ روز مرہ کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور اپنی جان خطرے میں ڈال کر دکھی انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں تاہم ہسپتال انتظامیہ کے غیرسنجیدہ رویے اور حفاظتی اقدامات اٹھانے سے غفلت کے سبب خدشہ ہے کہ سوائن فلو وائرس مزید کئی افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔ ادھر ترجمان ڈی ایچ کیو ہسپتال ڈاکٹر عظیم رتیال کے مطابق مدثرہ الماس کی موت انکی اپنی لاپرواہی کی وجہ سے ہوئی ہے ، انہوں نے علاج میں سستی برتی اور ڈاکٹرز کے مشوروں پر عمل نہیں کیا۔ڈاکٹرعظیم رتیا ل کے مطابق ہسپتال کے سٹاف اور مدثرہ الماس کے ساتھ زیرعلاج دیگر مریضوں کے ٹیسٹ کروانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ جب تک ان مریضوں میں سوائن فلو کی علامات ظاہر نہ ہو جائیں انکے اتنے مہنگے ٹیسٹ کروانا بھی فضول سی بات ہے۔ کشمیر ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عظیم رتیال کا کہنا تھا کہ جن افراد کے ٹیسٹ کروانا ضروری سمجھا گیا انکے ٹیسٹ کروا لئے گئے ہیں اور تمام کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں لہذا سوائن فلو کامزید کوئی خطرہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ سوائن فلو کا وائرس متاثرہ شخص سے دیگر افراد میں تیزی سے منتقل ہو تا ہے اور فوری طور پر دیگر افراد میں اسکی علامات بھی ظاہر نہیں ہوتیں ۔ یہ وائرس متاثرہ شخص بیما ر ہونے کے پانچ سے سات دنوں بعد دیگر افراد میں ٹرانسفر کرتا ہے جبکہ جس مریض میں یہ وائرس ٹرانسفر ہوتا ہے اس میں سوائن فلو کی علامات ظاہر ہونے میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے جبکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال کی انتظامیہ نے مدثرہ الماس کی موت کے فوری بعد 15 افراد کے ٹیسٹ کروا کر رزلٹ حاصل کئے جبکہ دوبارہ ان تمام افراد کے خون کے نمونوں کے N1H1 وائرس کے ٹیسٹ کروائے جانے انتہائی ضروری ہیں۔ ہسپتال انتظامیہ کی چشم پوشی کی بدولت خدشہ ہے کہ اگر یہ وائرس مدثرہ الماس سے کسی دوسرے فرد یا افراد میں ٹرانسفر ہوا اور اسکے ٹیسٹ نہ کروائے گئے تو ایسے متاثرہ فرد سے دیگر افراد میں یہ وائرس ٹرانسفر ہو سکتا ہے جس سے سوائن فلو کے پھیلنے کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔شہریوں نے نرسنگ سپرٹنڈنٹ مدثرہ الماس کی موت کا ذمہ دار ہسپتال کی انتظامیہ کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایک قیمتی جان جن ذمہ داران کی لاپرواہی کی بھینٹ چڑھی ان کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔