معروف تاریخ نویس ڈاکٹر عائشہ جلال

ڈاکٹر عائشہ جلال نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کی نمایاں ترین تاریخ نویس ہیں۔ 1985ء میں اپنی اولین کتاب The Sole Spokesman کی اشاعت کے ساتھ ہی ان کا نام ایک معتبر تاریخ نویس کے طور پر ابھرا۔ یہ کتاب تقسیم ہند اور اس میں قائداعظم محمد علی جناح کے کردار کے متعلق ہے جس میں ڈاکٹر عائشہ جلال نے اس عہد کے معروضی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایسی تاریخ پیش کی ہے جو قبل ازیں بارہا دہرائے جانے والے بیانیوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔

ڈاکٹر عائشہ جلال نے  The Sole Spokesman کی طرح اپنی دوسری کتاب Self and Sovereignty کے لیے بھی نوآبادیاتی عہد کی ڈی کلاسیفائی ہونے والی دستاویزات، کانگریس اور مسلم لیگ پیپرز وغیرہ سے مدد حاصل کی اور غیرمنقسم ہندوستان میں مسلمانوں کی شناخت پر تحقیق کی۔ ان کی ان دونوں کتابوں کو نہ صرف اکیڈمک حلقوں بلکہ عام قارئین کی جانب سے بھی زبردست پذیرائی حاصل ہوچکی ہیں۔ ان کی دیگر کتابوں میں The State of Martial Rule، Partisans of Allah اور The struggle for Pakistan نمایاں ترین ہیں۔

ڈاکٹر عائشہ جلال کہتی ہیں کہ پاکستان میں فی الحال تاریخ نویسی پر کوئی خاص کام نہیں ہو رہا۔ وہ اب خالص سیاسی تاریخ کے علاوہ ثقافتی و ادبی تاریخ نویسی کی جانب بھی توجہ مبذول کر چکی ہیں۔ ان کی کتاب The Pity of Partition اُردو زبان کے بے مثل ادیب سعادت حسن منٹو پر ہے جس میں انہوں نے ان کی زیست کی مصدقہ ذرائع کی روشنی میں روداد بیان کی ہے۔ یہ کتاب منٹوؔ کے فن و زندگی پر ایک معتبر دستاویز کی حیثیت رکھتی ہے کیوں کہ منٹوؔ ڈاکٹر عائشہ جلال کے خالو اور ان کے والد کے سگے ماموں تھے۔

وہ ان دنوں امریکا کی معروف Tufts University کے سنٹر فار سائوتھ ایشین و انڈین اوشین سٹڈیز کی ڈائریکٹر کے طور پر پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہی ہیں۔ وہ ہارورڈ یونیورسٹی، کولمبیا یونیورسٹی سمیت امریکا کی متعدد دیگر جامعات سے بھی منسلک رہ چکی ہیں۔